پاکستانی نژاد کمپوٹرانجینئرکلثوم عبداللہ نے دنیا کی پہلی حجاب پہننے والی ویٹ لفٹر کا اعزاز اپنے نام کرلیا اور وہ 2010ءسے قومی و بین الاقوامی سطح پر ویٹ لفٹنگ کے مقابلوں میں شریک ہورہی ہیں ، سب سے دلچسپ بات یہ ہے کہ انہیں مقابلوں کے بھاری وزن اٹھاتے ہوئے بھی حجاب پہنے دیکھاگیا لیکن افسوس کی بات ہے کہ لباس کو بنیاد بنا کر امریکہ میں ان پر پابندی لگادی گئی۔
کلثوم عبداللہ کے والدین اپنی بیٹی کی پیدائش سے قبل امریکہ منتقل ہوگئے تھے ، اس کے باپ کا تعلق تنگی اور والدہ کا تعلق چارسدہ سے ہے لیکن امریکہ منتقلی کے باوجود پاکستان کی محبت ان کے دلوں سے نہ نکل سکی اورمقابلوں کے دوران بھی کلثوم عبداللہ کو پاکستانی پرچم کے رنگوں سے بنے لباس میں
دیکھاگیا۔
تقریباً 10سال قبل یعنی 2005ءمیں اس کے والدکا پاکستان میں انتقال ہوگیا اور سوگواران میں اپنی اہلیہ اور پانچ بچے چھوڑے جن میں سب سے بڑی کلثوم عبداللہ ہی تھیں ۔ شعبے کے لحاظ سے وہ کمپوٹرانجینئر اورجارجیا انسٹی ٹیوٹ آف ٹیکنالوجی سے پی ایچ ڈی ہیں ۔وہ 2011ءمیں امریکی قومی مقابلوں میں حصہ لے چکی ہیں اوراسی سال اُنہوں نے عالمی سطح پر ورلڈویٹ لفٹنگ چیمپئن شپ 2011ءمیں پاکستان کی نمائندگی بھی کی ۔اُنہوں نے ایشئن ویٹ لفٹنگ چیمپئن شپ 2012ءمیں جنوبی کوریامیں بھی پاکستان کی نمائندگی کی تاہم امریکن اوپن کیلئے کوالیفائی کرنے کے بعد امریکی ویٹ لفٹنگ کمیٹی لباس کی وجہ سے اُن کی مقابلوں میں شرکت پر پابندی لگادی ۔کمیٹی کے مطابق امیدواروں کو ایتھلیٹس کیلئے مخصوص لباس زیب تن کرنے کی اجازت ہے ۔